موسمیاتی تبدیلی کے بارے شعوروآگاہی کی ضرورت ہے،وی سی جامعہ پشاور

9f1bb781-d38e-446d-b676-d03f0394279e.jpg

سیدرسول بیٹنی

جامعہ پشاور موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما ہونے کیلئے پانچ شعبوں کی ماہرانہ صلاحیتوں کو نیشنل کلامئٹ چینج ریسرچ انسٹیوٹ کے زریعے بروئے کار لانے میں اپنا کردار ادا کررہا ہے جسکی وجہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے بچاؤ اور لوگوں میں شعور و آگاہی کی فراہمی ہے

یہ بات جامعہ پشاور کے وائس چانسلر جامعہ پشاور پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف خان نے انٹرنیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کانفرنس 2019 کے افتتاحی سیشن سے بطور مہمان خصوصی اپنے صدارتی خطبہ میں کہی ۔بین الاقوامی کانفرنس جامعہ پشاور کے سنٹر فار ڈیزاسٹرپریپرڈنس اینڈ منیجمنٹ نے اعلی تعلیمی کمیشن ،جرمن ریڈ کراس ،حبیب بنک لمیٹیڈ،ال خدمت اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی اور آئی سی آر سی کے تعاون سے منعقد کی گئی ہے کانفرنس میں دو دن کے دوران 43مقالے پڑھے جائیں گے

اس موقع پر افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وی سی جامعہ پشاور نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ظھور پزیر ہونے کی بڑی وجہ زیرزمیں معدنیات مثلا کوئلہ، تیل و گیس کا انسانی استعمال میں آنا اور کاربن گیس کا اخراج ہے انھوں نے کہا کہ جامعہ پشاور تحقیق کے زریعے پاکستان کی صوبائی و وفاقی حکومتوں کو پالیسی اور نچلی سطح پر سہولت فراہم کرنے کیلئے اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور بہت جلد جامعہ پشاور کا کلامئٹ چینج ریسرچ سنٹر کام شروع کرے گا

اس موقع پر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیر فیاض حسین شاہ نے کہا کہ ملک بھر کے پالیسی ساز اور مقتدر حلقوں کو ایک پلیٹفارم پر آنا ہوگا اور موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے عام افراد میں مطابقت پزیری اور قبولیت پیدا کرنا ہوگئی اس موقع پر آئی سی آر سی کے نمائندہ گیوانی ٹرمبلیو نے کہا کہ آئی سی آر سی کی پاکستان میں دہشتگردی،آپریشن زدہ متاثرہ علاقوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کی طرف سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں جس کیلئے وہ تحقیق و تعلیم کے اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں

اس موقع پر پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل پرویز سبات خیل نے کہا کہ پالیسی ساز اداروں ، جامعات اور عوام کے درمیان مستقل رابطوں پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ ملک بھر میں گزشتہ سال قدرتی آفات سے مرنے والے افراد میں ستر فیصد افراد کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے جس کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے

اس موقع پر اپنے سپاسنامہ میں ڈائریکٹر سنٹر فار ڈیزاسٹر پروفیسر نور جہان نے زور دیا کہ وفاقی حکومت جامعات اور ڈیولپمنٹ پارٹنرز کو ساتھ لے کر چلے تاکہ اقوام متحدہ کی طرف سے ایس ڈی جی مقاصد کو پورا کیا جاسکے

اس موقع پر ہلال احمر پاکستان کے پروگرام منیجر نے کہا کہ ان کا ادارہ ملک بھر میں نوجوان رضاکاروں کو ملا کر ملک میں قدرتی آفات سے نپٹنے میں مدد فراہم کر رہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top