ذیشان رانیزئی
ملاکنڈ : گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج درگئی میں عمارت کی کمی اور دوسرے سہولیات کے عدم دستیابی کی وجہ سے علاقہ کے کم و بیش 1ہزار طالبات داخلوں سے محروم،محروم طالبات اور عمائدین علاقہ کا منتخب نمائندوں سے کالج ہذا کو تمام ممکن سہولیات جلد از جلد فراہم کر نے کا مطالبہ کیا ہے۔
کالچ ذرائع کے مطابق اس وقت کالج میں تقریبا چارپانچ ڈیپارٹمنٹ موجود ہیں جسمیں کالج انتظامیہ کی طرف سے ایچ ای سی رولزکے مطابق تقریبا 200 طالبات داخل کرائی ہیں جبکہ مزید طالبات کو اس بناء پر داخل نہیں کراتے کہ انکو نہ تو کو ئی یونیورسٹی ہائیر کرتے ہیں اور نہ ایچ ای سی سے انہیں ڈگری جاری ہوتی ہیں جس کی وجہ سے تقریبا ایک ہزار طالبات کی داخلہ فارم ابھی تک پڑے ہیں اور وہ داخلوں سے محروم ہیں۔
کالج کے ایک ذمہ دار عہدیدار سے رابطہ کرنے پر "دی پشاور پوسٹ” کو بتایا کہ اس حوالے سے علاقہ کے منتخب نمائندہ بشمول بلدیاتی،سیاسی اور با اثر لوگ کالچ انتظامیہ پر دباؤ بھی ڈالتے ہیں جبکہ بعض طالبات خود بھی بار بار آکر منت سماجت کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے بھی فرسٹ ڈویژن میں ایف اے ایف اے سی امتحان پاس کیا ہوتا ہیں۔
عہدیدار کے مطابق کہ داخلوں سے محروم طالبات میں زیادہ تر تعداد غریب گھرانوں سے ہیں جنہوں نے سرکاری سکول سے تعلیم حاصل کی ہیں،چونکہ سرکاری سکولوں کی بہ نسبت پرائیویٹ اور ایلیٹ کلاس طلباء کی پاسنگ مارکس زیادہ ہو تے ہیں اسلئے اُن لوگون کو داخلہ ملی ہیں اور متوسط و غریب طالبات داخلوں سے محروم ہیں تاہم بد قسمتی سے ہم عمارت کے کمی اور ایچ ای سی رولز کی وجہ سے کچھ نہیں کر سکتے۔
مو صوف نے یہ بھی بتایا کہ بعض لوگ سوشل میڈیا پر کالج کے خلاف میرٹ کے خلاف ورزی،اٰقربا پروری جیسے الزامات بھی لگاتے ہین جس میں کو ئی حقیقت نہیں جسکے لئے کالج کے ذمہ دار بشمول پرنسپل صاحبہ ہر قسم کے وضاحت کیلئے تیار ہیں۔
اُنہوں نے کہا کے کالج کے ساتھ ایک ایلمنٹری کالج ہیں جو کہ پچھلے کئی عرصہ سے خالی پڑا ہیں۔جس پر ایک فیمیل پرنسپل اور دیگرسٹاف باقاعدہ تنخواہ بھی لیتا ہیں۔اگر یہ بلڈنگ ہمیں فراہم کی جائے تو ہم آسانی سے سیکنڈ شفت(ایوننگ کلاس)شروع کر سکتے ہیں،جس کی رپورٹ ہم نے پہلے ہی سے پلاننگ ڈائریکٹر کے ذریعے وزیر اعلی کو پہنچائی ہے،تاہم ایلیمنٹری کالج کے پرنسپل بہانے کر کے اُسے دینے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر متعلقہ ایم پی اے،ایم این اے اور سینیٹر اپنا کردار ادا کریں اور صوبائی حکومت بالخصوص وزیر اعلی صاحب کیساتھ تو یہ معاملہ اُٹھائے تو یہ آسانی کیساتھ حل ہو سکتا ہے کیونکہ اگر عمارت کا مسئلہ حل ہو گیا تو اسکے لئے پھر ہم فیکلٹی سٹاف اور دیگر ضروریات کالج ہی سے ہائیر کر سکتے ہیں۔