موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے جامع پالیسی کی ضرورت ہے،ڈاکٹر شہلا نازنین

3ad33c14-4a04-47ec-a203-36ad7485323b.jpg

سیدرسول بیٹنی

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مرطوب اور دلدلی آبی علاقے ناگزیر ہیں جس کیلئے سمندری ڈیلٹا، منگریوز درخت اور دلدلی زمینیں کی بقاء اور نگہداشت ضروری ہے.

یہ بات جامعہ پشاور کے شعبہ ماحولیات ،انوارومنٹل سوسائٹی اور اسلامک ریلیف فنڈ و ورلڈ وائلڈ فنڈ کے زیراہتمام  عالمی وٹ لینڈ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار میں کہی گئی.

عالمی وٹ لینڈ دن منانے کا مقصد سمندری، ساحلی اور زمینی خطوں میں موجود مرطوب و دلدلی علاقوں کا عالمی آبی حیات و نباتات کیلئے آکسیجن کی فراہمی سمیت قدرتی ماحول کی فراہمی ہے

اس موقع پر دو دن قبل جامعہ کی نئی تشکیل شدہ چودھویں سوسائٹی کے روح رواں و صدر پروفیسر آصف خان خٹک نے زور دیا کہ دن پاکستان کیلئے اس لئے اہم ہے کہ بیشتر حصوں میں علاقے آکسیجن، نائٹروجن اور ایکو سسٹم کی بقاء کے ضامن ہیں تاہم حکومتی عدم توجہی ، کمرشلائزیشن اور عدم آگاہی کے باعث یہ قدرتی تحائف معدوم ہوتے جارہے ہیں.

سوسائٹی کی نائب صدر ڈاکٹر شہلا نازنین نے کہا کہ ساحلی علاقوں میں منگریوز کی حفاظت اور جزائرز میں کورلز دلدلی علاقے کی نگہداشت اور سمندری نظام کیلئے جزو لاینفک ہیں.

اسلامک ریلیف کے نمائندہ شاہ فیصل نے زود دیا کہ ان دلدلی علاقوں کی حفاظت سے زیر زمین پانی کی سطح برقرار رکھی جاسکتی ہے جو کہ ایک اہم امر ہے کیونکہ آبادیاں دریاؤں سے زیادہ ٹیوب ویل پانی پر گزارہ کر رہی ہیں.

اس موقع پر ورلڈ وائلڈ فنڈ کے زونل ہائڈ اعجاز نے رامسار معاہدہ کے مطابق پاکستان میں واقع ویٹ لینڈز کی آماجگائیں پر تفصیلی روشنی ڈالی آخر میں سوال و جواب سیشن کی سہولت کار کے طور پر طالبہ صدر شانزے مجید اور ثانیہ خان نے مہمانان اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top