سیدرسول بیٹنی
پشاور : خیبر پختونخوا کے صوبائی محتسب برائے جنسی حراسیت رخشندہ ناز کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے والی ہراسمنٹ کا شکار خواتین بلا خوف اپنے مسائل صوبائی محتسب سیکرٹریٹ کے ذریعے حل کرسکتے ہیں،سیکرٹریٹ کو رپورٹ کرنے والی متاثرہ خاتون یا مرد کا صغیہ راز میں رکھا جائے گا تاکہ اُسے معاشرے میں رُسوائی کا ڈر نہ ہو۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جامعہ پشاور کے باڑہ گلی کیمپس میں شعبہ سوشل ورک کی جانب سے منعقدہ "پہلا نیشنل سمر سکول آف سوشل ورک” کے اختتامی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
صوبائی محتسب نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں خواتین کو ملازمت کی جگہوں پر ہراساں کرنے سے روک تھام کے لئے 2010 میں قانون نافذ کیا گیا تھا لیکن اس قانون کے نفاذ کے باوجود صوبائی محتسب کی تقرری نہ ہونے سے خواتین کو ہراساں کئے جانے کے حوالے سے انصاف کے حصول میں دشواری کا سامنا تھا۔
رخشندہ ناز نے کہا کہ مجھے دراصل 2012 میں بھی اے این پی حکومت کی جانب سے بطور خاتون محتسب کے تعنیاتی کے لئے فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اس وقت بعض تکنیکی مسائل کے باعث ان کی تقرری نہیں ہوسکی تھی۔
انہوں نے کہا صوبائی محتسب سیکرٹریٹ کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی بہت سی نوکر پیشہ خواتین نے اپنی مسائل کو رپورٹ کرنا شروع کردیا ہے،جن کو اپنے اپنے شعبوں میں کام کرنے والے بااثر مردوں کی طرف سے جنسی حراسیت کا سامنا رہا ہے۔
صوبائی محتسب نے سمر سکول میں شریک نوجوان طلباء وطالبات پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے کمیونٹیز میں اس حوالے سے عام خواتین میں شعور اُجاگر کریں تاکہ خواتین بلا خوف اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور مسائل کے بارے میں صوبائی محتسب سیکرٹریٹ کو آگاہ کرسکیں۔
سمر سکول کے اختتامی تقریب کے دوران صوبائی محتسب نے تربیت مکمل کرنے والے شرکاء میں اسناد تقیسم کی۔
تین روزہ سمر سکول آف سوشل ورک کو فلاحی ادارے "کمیونٹی ورلڈ سروس” کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا جس میں جامعہ پشاور،جامعہ پنجاب اور جامعہ سندھ ،جامشورو کے شعبہ سوشل ورک میں زیر تعلیم 30 کے قریب طلباء وطالبات نے شرکت کی۔