وقار علی شاہ
اسلام آباد :خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے اور اسلام میں خواتین کو جتنے حقوق دیےگۓ ہیں دنیا میں اس کی کہیں مثال نہیں ملتی،حکومت خواتین کو مظبوط اور معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے لیے مختلف منصوبے شروع کر رہی ہے جبکہ گھریلو تشدد روکنے، وراثت دینے سمیت دیگر قوانین کو موثر بنایا جا رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد ایک مقامی ہوٹل میں یو این ڈی پی کے زیر اہتمام خیبر پختونخوا کی خواتین پارلیمنٹیرینز کی جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ڈپٹی سپیکر محمود جان ، چیئرپرسن ملیحہ اصغر اور یو این ڈی پی کے نمائندے بلال احمد موجود تھے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ خواتین کی ملک میں اکثریت ہے اور جب تک خواتین کو تعلیمی میدان اور دیگر صوبوں میں آگے نہیں لایا جاتا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہیں اس لئے معاشرے کی بہتری اور ترقی میں خواتین بھی مردوں کے ساتھ ساتھ اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ موجودہ حکومت خواتین کو زیادہ سے زیادہ با اختیار کرنا چاہتی ہے جبکہ ملازمت پیشہ خواتین کے لئے بہترین ماحول ، تحفظ اور سہولیات دی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ یورپ کی مثالیں دیتے ہیں مگر اسلام نےخواتین کو جو حقوق دیئے ہیں اس کی کہیں مثال نہیں۔ تاہم انہوں نے خواتین پر ہونے والےگھریلو تشدد پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کی جا رہی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے ویمن پارلیمنٹری کاکس کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ خواتین پارلیمنٹری کاکس کا قیام خوش آئند ہے ان کی مشترکہ جدوجھد سے صوبے کی خواتین کو معاشی، معاشرتی اور سیاسی طور پر با اختیار بنایا جا رہا ہے۔ خواتین پارلیمنٹری کاکس معاشرے میں خواتین کو حقوق دلانے کے لیے بہترین کام کر رہی ہے جبکہ اس حوالے سے قانون سازی میں حکومت کی مدد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وویمن پارلیمنٹری کاکس کے تجویز کردہ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا ان کو کسی قسم کی کوئی مشکلات ہوں اور وہ حکومت سے شیئر کرنا چاہتے ہوں تو وہ ان کو وزیراعلی کے ساتھ ملاقات کرا سکتے ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ محمود خان درویش وزیراعلی ہیں ان کے دروازے ہر وقت کھلے ہوتے ہیں وہ خود انتہائی رحم دل اور محنت پر یقین رکھنے والے ہیں انہوں نے کہا کہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے اور غریب خواتین کی مدد کرنا صرف حکومت کی ہی نہیں بلکہ سب کی ذمہ داری ہے۔