اسلام آباد میں "پشتو فیملی کلچر شو اینڈ لٹریچر ڈے” کا انعقاد

69122381_2726697960684684_4135893643070275584_n.jpg

سیدرسول بیٹنی

اسلام آباد:پشتون ثقافت کو ترقی دینے کیلئے  پختون کلچر آرگنائزیشن کی جانب سے جشن آزادی کے موقع پر "پشتو فیملی کلچر شو اینڈ لٹریچر ڈے” کا انعقاد کیا گیا۔

کلچرشو میں پختون سیاسی رہنماوں،صحافیوں اور اسلام آباد کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز میں زیر تعلیم پختون طلباء اور اس کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے پختون جو کہ اس وقت اسلام آباد میں رہائش پزیر ہیں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

کلچر شو کا مقصد نوجوان نسل میں پشتون ثقافت اور پشتو ادب کے حوالے سے شعور اُجاگر کرنا تھا۔

تقریب کے مہمان خصوصی معروف صحافی اور رورنامہ ایشین نیوز کے چیف ایڈیٹر صحافی ڈاکٹر عبد الودود قریشی (ستار ہ امتیاز) تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد الودود قریشی نے کہا کہ پشتون کلچر پاکستانی ثقافت کے گلدستے کا ایک خوبصورت پھول ہے پاکستان کے ہرکونے کے عوام پشتو زبان اور پشتون ثقافت کو قدرکی نگا ہ سے دیکھتے ہیں

انہوں نے کہا پشتونوں کا یہ خاصا ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی یونیورسٹی سے بھی پڑھے ہوں لیکن وہ جب آپس میں ملتے ہیں تو وہ اپنی مادری زبان پشتو میں بات کرتے ہیں۔

ڈاکٹر قریشی نے موجودہ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ علاقائی زبانوں کی ترقی اور ترویج کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں کیونکہ یہ ساری چیزیں ہماری قومی اور تاریخی ورثہ ہے اور ہمیں یہ اپنی نوجوان نسل کو پہنچانا ہوگا تاکہ وہ اپنی مادری زبانوں سے محبت کرسکیں اور انکی اہمیت سے واقف ہوسکیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کلچر شو سے آرگنائزر اور پشتون کلچرل آرگنائزیشن کے چیئرمین شاکر ذیشان خٹک نے کہا کہ اس ثقافتی شو کا مقصد  دنیا بھر کے لوگوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ پشتوں قوم دہشتگرد نہیں بلکہ ایک پُر امن قوم ہے  اور دھرتی سے بے پناہ محبت کرنے والے لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پشتون قوم کو ایک سازش کے تحت انتہا پسند اور دہشتگرد پیش کرنے کی ایک منظم کوشش کی گئی لیکن پشتون قوم کا دہشتگردی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔

شاکر ذیشان خٹک نے کہا کہ پشتون افغان عوام، ادیب، شعراء اور باشعور نوجوانوں کو ہماری ثقافت کے درخشاں مستقبل کیلئے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر علم و قلم کے ذریعے اسے فروغ دینا ہوگا تاکہ دنیا ہمیں پُر امن قوم کے طور پر پہچان سکیں۔

انہوں نے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس(پی این سی اے) کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ صرف پنجاب کی ثقافت تک محدود ہوگئی ہے اور دوسرے صوبوں جیسے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ثقافت کو بالکل نظر انداز کیا ہے۔

انہوں نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ وہ (پی این سی اے) میں بیٹھے کرپٹ اہلکاروں کا احتساب کریں اور چھوٹے صوبوں کی ثقافتوں کو فروغ دینے میں بھی کردار ادا کریں۔

پشتون  کلچر شو اور میوزیکل نائٹ میں شریک ضلع سوات سے تعلق رکھنے والے حبیب انور جو کہ اس وقت رفا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں نے تقریب کے حوالے سے بتایا کہ اسلام آباد میں پشتون کلچرل شوکو کافی پذیرائی حاصل ہورہی ہے وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ اس تقریب میں بھی خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ شو میں معروف گلوکار نواز آفریدی اپنی خوبصورت آواز میں پشتو گانے گاکر شرکاء سے خوب داد حاصل کی اس کے علاوہ نوجوانوں نے پختونوں کے روایتی رقص (اتنڑ)  کے ذریعے ثقافتی شو کو چار چاند لگا دیا۔

صوابی سے تعلق رکھنے والے نوجوان رباب نواز اور گلوکار ناصر کریم یوسفزئی نے ثقافت شو کے آرگنائزر  شاکر ذیشان خٹک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ باصلاحیت نوجوان نے اپنی مدد آپ کے تحت پشتون کلچر کے فروغ کا بیڑہ اٹھایا ہے اور اسلام آباد جیسے مہنگے شہر میں پختونوں کیلئے قابل تعریف پروگرام منعقد کرایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوک فنکاروں اور اس طرح کے فیملی شوز کی حکومتی سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے تو ملک کو بہترین فنکار میسر آسکتے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے فیملی شوز لوگوں کی مصروف زندگی میں تفریح کا آسان ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔

شو میں شریک جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والی نوجوان فنکارہ کائنات خان محسود  نے کلچر شو کے بارے میں کہا کہ اسلام آباد میں اس طرح کے کامیاب  تقریب کے انعقاد سے پورے پاکستان میں پشتون عوام کا مثبت تصویر جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ  خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات  میں عوام کی تفریح کیلئے ثقافتی اور ادبی تقریبات کا انعقاد نہ ہونے کے برابر ہیں ایسے میں وفاقی دارالحکومت میں پشتون کلچرل شو نے عام عوام کیلئے پختون ثقافت سمجھنے کا موقع فراہم کیا۔

کائنات خان مزید کہا کہ پشتون عوام میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے،ہمارے نوجوان فنکاروں نے ملکی اور عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواچکے ہیں کلچرل شو کے انعقاد سے نیا ٹیلنٹ منظرعام پر لانے کی کوشش کریںگے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام علاقائی ثقافتوں کے فروغ کیلئے صوبائی حکومتیں بھی بڑھ چڑھ کر اقدامات کریں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہر سال اجرک ڈے منایا جاتا ہے جس سے سندھ کی ثقافت کو تقویت ملتی ہے ایسے میں پشتون عوام کیلئے بھی ایک قومی دن کا انعقاد ہونا چاہیے جس سے پشتون ثقافت اور پشتون عوام کی زندہ دلی پاکستان بھرمیں لوگوں کے سامنے آسکے۔

نوجوان شاعر اور "پختون آن لائن” کے چیف ایڈیٹر وصال خٹک نے پختون کلچرل آرگنائزیشن  کی جانب سے منعقدہ "پشتو فیملی کلچر شو اینڈ لٹریچر ڈے”  پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ میں اس شو کے منتظمین کو اس کامیاب اور پررونق پروگرام پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں ان پختون جوانوں کی جتنی بھی حوصلہ آفزائی کی جائے تو میرے خیال میں کم ہوگی کیونکہ اس طرح کے ثقافتی اور ادبی پروگرامات زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے کہ وہ اپنے ادب اور ثقافت کو زندہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جیسے شوز سے پختون ثقافت اور زبان کو فروغ ملے گا اور نوجوان نسل کو اپنی مادری زبان اور ثقافت سے واقفیت ملی گی۔انہوں نے کہا کہ ایسے پروگراموں س لوگوں میں امن اور بھائی چارے کا سبق ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ اس طرح کی ہروگرامات اگر حکومتی سرپرستی میں خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں منعقد کی جائے تو ایک طرف عام عوام کو اپنی ثقافت اور ادب کا شعور باآسانی سے مل جائے گا اور دوسری طرف پوری دنیا کو پختوںوں کی طرف سے امن،محبت اور رواداری کا پیغام چلا جائے گا کیونکہ یہ خطہ پچھلے کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا رحجان موسیقی اور ثقافتی میلوں سے ہٹ گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top