وقار علی شاہ
اسلام آباد: سوان گارڈن اسلام آباد میں منشیات کی روک تھام کے لئے "اسلام آباد ری ھیب اینڈ کیئرنگ سنٹر” کا قیام وجود میں آیا ، سی ای او نیاز احمد نے "دی پشاور پوسٹ” کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس شعبے میں تقریباََ پندرہ سال کا تجربہ ہے اور ہم نشے کے عادی لوگوں کی نفسیات سمجھ سکتے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاں پاکستان سمت دوسرے ملکوں سے بھی مریض علاج کے لئے بیجے جاتے ہیں، یہاں پر تربیت یافتہ ڈاکٹرز اور باقی سٹاف مریض کی دیکھ بال میں کوئی کسرنہیں چھوڑتا۔
ایم ڈی یاسر ذوالقرنین نے بتایا کہ میں لندن سے صرف اس لئے آیا ہوں تاکہ ہم اپنے ملک کی خدمت کرسکے اور معاشرے کو منشیات کی دلدل سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 70 لاکھ افراد منشیات استعمال کر رہے ہیں، منشیات کا رواج ہمارے معاشرے کے نوجوانوں میں (جس میں خواتین کی کثیر تعداد شامل ہے) عام ہوتا جارہا ہے۔
ڈاکٹر لبنا ساجد، ڈاکٹر مریم بی بی، ڈاکٹر فرحان احمد اور ڈاکٹر سعد علی خان نے اس بات پر زور دیتے ہوِئے کہا کہ والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کو وقت دیا کریں تاکہ ان کا رحجان منفی سرگرمیوں کی جانب راغب نہ ہو۔
علاقہ مکین اور عام لوگوں نے بھی "اسلام آباد ری ھیب اینڈ کیئرنگ سنٹر” کے قیام کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس اقدام سے کافی حد تک ہمارا معاشرہ منشیات کی لعنت سے بچایا جا سکتا ہے۔