وقار علی شاہ
اسلام آباد: سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (سپارک) کے زیر اہتمام تمباکو پراڈکٹس کی ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم پر تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس میں ایف بی آر،وزارت صحت کے عہدیداروں کے علاوہ سماجی کارکنان اور صحافیوں نے شرکت کی۔
تقریب کا مقصد منشیات کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے حوالے سے عوام میں شعور اُجاگر کرنا تھا۔
ایف بی آر کے تمباکو ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر طارق حسین شیخ نے تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم تمباکو پراڈکشن کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگلے سال ایک موبائل ایپ بھی لانچ کرنے جارہے ہیں جس کے ذریعے عام عوام بھی ٹریس اینڈ ٹریک میں ہماری تعاون کریگی۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ ٹریس اینڈ ٹریک ایپ کی مدد سے عام شہری بھی اپنی موبائل پر چیک کر سکے گا کہ کہیں ٹیکس سٹمپ جعلی تو نہیں اگر جعلی ٹیکس اسٹمپ ہوگی تو اسی وقت معلوم ہو جائیگا۔انہوں نے خبردار کرلیا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنیوالی فیکٹری کیخلاف بھرپور کاروائی ہوگی،اگلے سال مارچ سے یہ سسٹم نافذ کیا جائیگا۔
وزارت صحت کے تمباکوکنٹرول سیل کے ہیڈ ڈاکٹر ضیا الدین اسلام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس نہ دینے والے سگریٹ مارکیٹ میں سستے دستیاب ہیں،سگریٹ کے زیادہ تر کارخانے ٹیکس کم دینےکیلئے سگریٹ کی کم پروڈکشن ڈکلیئر کرتے ہیں
ڈاکٹر ضیا الدین اسلام نے کہا کہ تمباکو مصنوعات کی غیر قانونی ٹریڈ سے حکومت کو تقریبا 40 ارب ریونیو کا سالانہ نقصان ہوتا ہے اورعالمی سطح پر دس فیصد سگریٹ کی غیرقانونی تجارت ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر سپارک اعجاز چیمہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ پر ٹیکس بڑھانا حکومت کا اچھا اقدام ہے اور اسی طرح سگریٹ پر ٹیکس مزید بڑھنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم کو متعارف کرانا چاہیے تاکہ کوئی بھی سگریٹ بغیر ٹیکس کے مارکیٹ میں نہ جائے اور اس سسٹم سے جلد ہی سگریٹ کی تمام پروڈکشن ٹیکس کے دائرے میں آجائیگی۔