وقار علی شاہ
اسلام آباد:سفارتی و دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کا خاص طور پر امریکہ اور اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے از سرِ نو جائزہ لینے کی اہمیت پر زور دیا۔
ماہرین ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار تر قی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ‘پاکستان امریکہ تعلقات’ کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمینار کے دوران کیا۔
سیمینار میں سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی،سابق وزیر سرمایہ کاری اور ماہر بین الاقوامی امور ہارون شریف، سابق سفیر ایاز وزیر، سینئر صحافی زاہد حسین، سینئر دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) اعجاز حسین اعوان اور ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں امن مذاکرات میں مرکزی حیثیت حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوریشیا کے خطے میں نئی گریٹ گیم کی روشنی میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا تجزیہ کیا جانا چاہئے۔
سابق سفیر نے کہا کہ پاکستان کو چین کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید تقویت دینی چاہئے اور ساتھ ہی واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایسے یقینی بنا یا جا ئے کہ امریکہ ہمارے مفادات کو نقصان نہ پہنچا ئے۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سابق چیئرمین اور بین الاقوامی امور کے ماہر ہارون شریف نے کہا کہ حالیہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کا نتیجہ دونوں ممالک کے مابین کچھ ٹھوس معاشی ٹرانزیکشن کی شکل میں ہونا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ٹرانزیکشنل تعلقات ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہےکیونکہ تقریبا تمام ممالک کے مابین تعلقات ٹرانزیکشن طرز کے ہی ہوتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کسی بڑی بین الاقوامی ٹرانزیکشن اور سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی ا ستعدادکاری پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
سابق سفیر ایاز وزیر نے کہا کہ امریکہ ہمیشہ پاکستان کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرتا ہے اور ہم خوشی خوشی اپنے مفادات سے زیادہ امریکہ کے مفاد کی خدمت کرتے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ اسلام آباد کو واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کا دائرہ کار وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
سینئر دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر) اعجاز حسین اعوان نے کہا کہ مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں تیسرا فریق کی مداخلت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے، کیونکہ دو طرفہ مذاکرات مکمل ناکام ہوچکے ہیں اور ہم مزید 50 سال ضائع نہیں کرسکتے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کے لئے بڑا چیلینج افغانستان میں امریکہ کی توقعات پر پورا کرنا ہے۔