پشاور:مشیرتعلیم خیبرپختونخوا ضیاء اللہ خان بنگش نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں سزا اور جزا کا عمل جاری ہے۔ بہترین کارکردگی پر جزا اور خراب کارکردگی پر سزادے رہے ہیں اور محکمہ میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ سیاسی اثر رسوخ کو ختم کرنے کیلئے یکم اگست سے ای۔ٹرانسفر پالیسی لانچ کررہے ہیں جس کے بعد تمام ترتبادلے بذریعہ ایپلی کیشن میرٹ پر ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ تعلیم کی کارکردگی اور پانچ سالہ پلان کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرسیکرٹری ایجوکیشن ارشد خان، ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈاکٹر حافظ محمد ابراہیم اورایڈیشنل ڈائریکٹر ضم شدہ اضلاع ہاشم آفریدی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ضیاء اللہ خان بنگش نے کہا کہ قبائلی اضلاع بشمول پورے صوبے میں 65 ہزار اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اساتذہ کی بھرتی کاعمل جاری ہے۔ امسال 17 ہزار اساتذہ بھرتی ہوچکے ہیں اور دو تین مہینوں میں مزید تقریباً 12 ہزار اساتذہ بھرتی ہو جائیں گے جبکہ 12 ہزار مزید آسامیاں بھی بہت جلد مشتہر ہوجائیگی۔
انہوں نے کہاکہ تعلیم دوست پالیسیوں اور بہترین اصلاحات کی بدولت طلباء اور اساتذہ کی ضروری مضامین انگریزی، ریاضی اورسائنس میں کارکردگی بہتر ہوئی ہے جبکہ اساتذہ کی تربیت کے پروگرام CPD کو 16 اضلاع تک وسعت دی گئی ہے اوراب تک 53,715 اساتذہ کو تربیت دی گئی ہے جبکہ اپریل 2020 سے صوبے کے 27 اضلاع تک اس پروگرام کو وسعت دی جائیگی اور 90 ہزار پرائمری سکول اساتذہ ماہانہ بنیادوں پر تربیت لیں گے۔
ضیاء اللہ خان بنگش نے نئے بھرتی شدہ اساتذہ کی تربیت کے حوالے سے کہاکہ اب تک 27 اضلاع میں 12,384 اساتذہ کوتربیت دی جاچکی ہے اور دوسرے مرحلے میں 17 ہزار مزید اساتذہ اس تریت میں حصہ لیں گے اور اگلے سال سے نئے اساتذہ کی ملازمت کی توثیق اس پروگرامکی کامیاب تکمیل کی بنیاد پر ہوگی۔ انہوں نے سرکاری سکولوں میں پڑھائے جانیوالے درسی کتب کے حواے سے کہاکہ گریڈ 1 سے لیکر گریڈ 10 تک تمام نظرثانی شدہ درسی کتب کو کلاس رومز تک پہنچایاگیاہے۔
مشیرتعلیم نے قبائلی اضلاع میں اصلاحات اور تعلیمی پروگرامز کے حوالے سے کہاکہ ہنگامی بنیادوں پر سکولوں میں سہولیات اورکارکردگی کو جانچنے کیلئے دوسرے اضلاع سے IMU سٹاف کو بھیجاگیا تھاجبکہ 138 ڈیٹاکلیکشن مانیٹرنگ اسسٹنٹس اور کمپیوٹر آپریٹرز اب نئے ضم شدہ اضلاع کیلئے منتخب ہوگئے ہیں جوکہ ٹریننگ مکمل کرکے 15 اگست سے کام شروع کریں گے اور IMU کی قبائلی اضلاع کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ کے تحت سہولیات کی فراہمی کیلئے امسال 18 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ بھی مختص کیاگیاہے جس سے قبائلی اضلاع کے سکولوں کو بہت جلد دوسرے اضلاع کے برابر لایاجائیگا جبکہ بہترین کارکردگی کی بدولت IMU کو اب اتھارٹی کا درجہ بھی دیاجاچکاہے۔
آؤٹ آف سکول چلڈرن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ضیاء اللہ خان بنگش نے کہاکہ صوبے میں اس وقت تقریباً 26 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جن میں 8 لاکھ تقریباً قبائلی اضلاع کے ہیں اور ان بچوں کیلئے ہم سیکنڈ شفٹ پروگرام اور رینٹڈبلڈنگ پروگرام بشمول پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبے شروع کررہے ہیں جن کی بدولت ہم آؤٹ آف سکول طلباء کو سکولوں میں داخل کروائیں گے جبکہ قبائلی اضلاع میں طلباء کیلئے ماہانہ وظیفہ پروگرام بھی شروع ہوچکاہے۔ جس کیلئے بجٹ میں پیسے مختص کئے گئے ہیں۔
ضیاء اللہ خان بنگش نے بتایا کہ کلاس رومز میں اعلی معیار کے تعلیمی مواد کی فراہمی کیلئے کلاس 1 سے کلاس 3 تک اساتذہ کیلئے انگریزی، ریاضی اور اردو کیلئے اسباق کے سکرپٹ تیارکئے جارہے ہیں جس سے صوبے بھر میں طلباء کی تعلیم کو بہتربنانے میں مدد ملے گی۔