جمہوریت کی مضبوطی کیلئے سیاستدانوں کو رول ماڈل بننا ہوگا۔ ندیم افضل چن

pic-3.jpg

نسیم مندوخیل

اسلام آباد : وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے سیاستدانوں کو عوام کے لئے رول ماڈل بنانا ہوگا۔.انہوں نے کہا کہ آج کی جمہوریت ماضی کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے، جہاں بحث اب جمہوریت بمقابلہ آمریت کی بجائے معیاری جمہوریت پر ہو رہی ہے۔ وہ اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے ز یرِ اہتمام ‘جمہوری حکومتوں کا تسلسل: مواقع اور چیلنجز ‘ کے عنوان سے ایک سیمینار سے کر رہے تھے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور احمد، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ایم این اے رومینہ خورشید عالم، سینئر صحافی زاہد حسین اور ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ندیم افضل نے کہا کہ جمہوریت کے نظام میں خرابی کی وجہ تمام سیاسی قوتیں ہیں جس سے اشرافیہ طبقہ بھرپور فائدہ اُٹھا رہا ہے اور بدقسمتی سے یہ اشرافیہ ہر سیاسی جماعت میں موجود ہے۔ ذرائع ابلاغ کی آزادی پر کسی بھی قسم کی پابندی سے انکار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا آج آزاد ہے اور کہا کہ یہی میڈیا ہمیشہ معاشرے کے اشرافیہ کے دباؤ میں رہا ہے، کیونکہ یہ میڈیا بحریہ ٹاؤن اور منشا جیسے گروپوں کے اسکینڈلوں پر رپورٹ نہیں کرسکتا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور احمد نے کہا کہ یہ ہر سیاسی جماعت اور ادارے کی ذمہ داری ہے کہ جمہوری نظام کو مضبوط کیا جائے اور بغیر کسی روکارٹ سے چلنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ یونین، طلبا یونین کے خاتمے اور سیاسی جماعتوں کوتوڑنے کی روش سے ہمارا جمہوری نظام کمزور ہوا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار بڑھا ہے، جبکہ عدلیہ، بیوروکر یسی اور میڈیا سمیت دیگر اداروں نے اپنے آئینی حدود میں رہنے کے بجائے دوسروں کے کاموں میں مداخلت شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں ان اداروں کے کردار اور آئینی حد ود پر کھل کر بحث کرنی چاہیے۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے موجودہ حکومت کی پہلے ایک سال کی کارکردگی کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی بہتر رہی جبکہ سماجی شعبے میں کارکردگی بتدریج کم رہی۔ گزشتہ ایک سال میں حزب اختلاف کی کارکردگی کا تجزیہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی مجموعی کارکردگی مثبت نہ رہی جہاں اپوزیشن متبادل اقتصادی اور سماجی چیلنجوں کا حل فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

سینئر صحافی زاہد حسین نے کہا کہ یہ سال میڈیا کے لیے بد ترین سینسرشپ کا سال رہا اور حکومت کی کوئی پالیسی کی سمت نظر نہیں آئی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ایم این اے رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ حکومت تما م محاز پر ناکام رہی اور اداروں کو متنازع بنایا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top