سیدرسول بیٹنی
پشاور:ضلع کرک کے ڈیڈک چیئر پرسن اور رکں صوبائی آسیہ صالح خٹک نے کہا ہے کہ ” بلدیاتی نظام حکومت” ملک میں قومی اور صوبائی سطح کی قیادت کی فراہمی کے لیے پہلا زینہ ہے، مقامی حکومتوں میں خواتین کی ایک بڑی تعداد عوامی نمائندگی کا کردار انتہائی احسن طریقے سے سرانجام دے رہی ہیں تا ہم ابھی بھی مقامی حکومتوں میں ان کی تعداد آبادی میں خواتین کے تناسب سے انتہائی کم ہے جس میں اضافہ ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور کی مقامی یونیورسٹی میں خیبر پختونخوا یوتھ پالیسی کے فوائد کے حصول اور اسکے نفاذ سے متعلق تجاویز کے حصول کے لیے منعقدہ ڈائیلاگ سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتیں خواتین کو مستقبل میں قومی دھارے کی سیاست میں متعارف کرانے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے جس میں خواتین کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے حکومتی نظام میں فیصلہ سازی کے عمل میں میں خواتین کو مواقع فراہم کرنے میں مقامی حکومتوں کا نظام پہلا قدم ہے دنیا بھر میں متعدد ایسی مثالیں موجود ہیں کہ مقامی حکومتوں سے متعارف ہونے والی خواتین نے قومی اور صوبائی سطح پر اہم فیصلوں نے اپنا مثالی اور قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔
ڈائیلاگ پروگرام سے خطاب کے دوران خیبر پختونخواہ میں ورکر خواتین کی ورک پلیس ہراسمنٹ کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن کی سربراہ ڈاکٹر رخشندہ ناذ نے کہا کہ 2016 میں سماجی تنظیم برگد کے تعاون سے بنائی گئی خیبرپختونخواہ یوتھ پالیسی کی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے جہاں حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی اس حوالے سے تمام شعبہ جات کو متحد ہو کرکام کرنا ہوگا۔
اس موقع پر نوجوانوں تعلیمی و سماجی شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔ تقریب سے اباسین یونیورسٹی پشاور کے ایڈیشنل رجسٹرار ظفراقبال، لیڈ کنسلٹنٹ اینڈ ٹیکنیکل رائٹر آف خیبر پختونخوا یوتھ پالیسی اقبال حیدر بٹ اور پروگرام کوآرڈینیٹر برگد عثمان یوسف اور دیگر مقررین نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ضم شدہ اضلاع میں یوتھ پالیسی کے دائرہ کار کو وسعت دی جائے اور تمام ضم شدہ اضلاع میں صوبائی حکومت جہاں سوشل ویلفیئر کمپلیکس کے منصوبہ جات کی تعمیر کررہی ہے وہیں یوتھ کونسلرکونسلنگ اور سکل ڈویلپمنٹ سینٹر قائم کریں تاکہ قبائلی نوجوان بھی زیادہ سے زیادہ مستفید ہوں
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہیومین ریسورس ڈیٹا بیس نیٹ ورک میں نوجوان اپنی سی ویز جمع کرائیں تاکہ حکومت کے پاس ان کا ڈیٹا موجود ہوں اور ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق روزگار کے حوالے سے معلومات فراہم کی جا سکیں مقررین نے کہا کہ کہ خیبر یوتھ پالیسی فوائد حاصل کرنے کے لئے اس کی بروقت امپلی منٹیشن اور اس میں تمام شعبہ جات کو ساتھ لے کر چلنا انتہائی ضروری ہے۔
مقررین نے کہا کہ پالیسی ساز اداروں میں جتنی زیادہ خواتین کی نمائندگی جاندار ہوگی خواتین اور عوام کے مسائل اتنے زیادہ بہتر انداز سے حل ہونگے انہوں نے انتہائی اہم موضوع پر ڈائیلاگ کے انعقاد پر برگد اور بلیو وینز کا شکریہ ادا کیا اور اسکے تسلسل کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے مقامی حکومتوں میں شریک خواتین کو تربیت کی فرا ہمی کا بھی مطالبہ کیا