سیدرسول بیٹنی
اسلام آباد: سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گزشتہ روز سابق صدر مملکت و پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کردئیے جس کے بعد دونوں رہنماؤوں نے آج قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں شرکت کی، تا ہم حلقہ این اے 48 شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور حلقہ این اے 50 جنوبی وزیرستان سے رکن علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔
پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم ) سے تعلق رکھنے والے دونوں رہنماؤون محسن داوڑ اور علی وزیر نے 26 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں خڑ کمر چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم اور پاک فوج کے درمیان تصادم کے بعد گرفتاری دی تھی۔
پروڈکشن آرڈر کیا ہے اور کن صورتوں میں جاری کیا جاسکتا ہے ۔اس بارے "دی ہشاور پوسٹ "سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینٹ کے سابق سیکرٹری افتخار بابر کا کہنا تھا کہ
"جب کوئی ممبر زیر حراست ہو اور اُسکا اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنا مقصود ہو تو باقی ممبرز کی جانب سے سپیکر کو درخواست دی جاتی ہے اس کے بعد سپیکر کا اختیار یے کہ وہ کسی کا پروڈکشن آرڈر جاری کردے یا مسترد کردیں، تا ہم اگر ایک دفعہ سپیکر کسی رکن کا پروڈکشن آرڈر جاری کردے تو وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہوتے ہیں"۔
سوشل میڈیا پر سپیکر اسد قیصر کے اس اقدام کو صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ ایک طرف تو کرپشن کے الزام میں گرفتار رہنماؤں کے پروڈکشن جاری کئے جاسکتے ہیں تو دوسری طرف اپنے لوگوں کے لئے حقوق مانگنے والی تحریک (پی ٹی ایم) کے دو اہم رینماؤں محسن داوڑ اور علی وزیر کے ساتھ سوتھیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ دن قبل سپیکر اسد قیصرنے ایک غیر رسمی بات چیت کے دوران کہا تھا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے آئین و قانون کے تقاضوں کو پورا کرے ہوئے فیصلہ کرونگا۔