عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ چالیس سال سے سرحد کے آر پار پختونوں کا خون بہہ رہا ہے موجودہ مشکل ترین دور پختونوں کے اتحاد و اتفاق کا متقاضی ہے .
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں باچا خان اور ولی خان کی برسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر اے این پی سعودی عرب کے مرکزی صدر گل زمین سید کے انتقال کے بعد ڈاکٹر مزل شاہ نے نئے صدر کا حلف اٹھایا ، اسفندیار ولی خان نے گل زمین سید مرحوم کی بیرون ملک پارٹی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا.
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے چالیس برس قبل جو پیشگوئیاں کی تھیں وہ تمام آج سچ ثابت ہو رہی ہیں اور یہی وہ وقت ہے کہ پختونوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے، اسفندیار خان نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے اور مترقی و پرامن پاکستان کیلئے پترقی و پرامن افغانستان کا ہونا بہت ضروری ہے،
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت امن عمل کی اہم فریق ہے اوراس اہم فریق کی غیر موجودگی میں مذاکرات کی کامیابی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، اسفندیار ولی خان نے ملکی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے معاشی پالیسی کیلئے عوام کو انڈوں اور مرغیوں کا فارمولہ دیا اور خود گدھوں کی تجارت تک محدود ہو کر رہ گئی ، انہوں نے کہا کہ کپتان نے آج تک عوام سے جتنے وعدے کئے ان میں سے کوئی بھی پورا نہ کر سکے اس کے برعکس عوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے.
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 25جولائی 2018کو ملک میں انتخابات کے نام پر سلیکشن کا ڈرامہ رچایا گیا جس کے نتیجے میں کرپٹ اور چور شخص کو پوری قوم پر مسلط کر دیا گیا،انہوں نے کہا کہ قوم کی قسمت سے کھیلے والوں کو خود پچھتانا پڑے گا.
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ مجھ پر ملائشیا اور دبئی میں جائیدادیں بنانے کا الزام لگایا میں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ جائیدادیں سامنے لائیں تو آدھی میں انہیں دے دوں گا،انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو دشمن کی ضرورت نہیں وہ اپنی غلطیوں سے خود زمین میں دھنسنے جا رہی ہے۔