سیدرسول بیٹنی
اسلام آباد : وفاقی درالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع پاکستان کی صف اول کی جامعہ، جامعہ قائداعظم میں یوں تو کوٹہ سسٹم کی وجہ سے پورا پاکستان ایک ہی جگہ پر ملتا ہے مگر خوبصورت محل وقوع کے ساتھ ساتھ یہ جامعہ اپنی طرز پر بہت سی خوبصورتیاں اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔۔یہاں اگر مسیح طلباء کا تہوار کرسمس ہو، ہندو طلباء کا تہوار ہولی ہو یا مسلمانوں کا رمضان المبارک، یہاں پڑھنے والے طلباء ہر مذہب کے پیروکاروں کے ساتھ مل کر اظہار یکہجتی کے لیے دامن پھیلاتے ہیں۔
قائدینز کی طرف سے ہر سال یکم رمضان المبارک سے 24 رمضان المبارک تک یونیورسٹی کے باہر کنٹین پر ایک وسیع دسترخوان لگایا جاتا ہے جس میں شام کو افطاری کے لئے مخلوق خدا کو مکمل کھانا بمعہ روٹی اور سالن کے دیا جاتا ہے۔ دسترخوان پر مزدوروں، مسافروں، یونیورسٹی کے پردیسی سیکورٹی گارڈز، ملازمین سمیت بچوں کی بڑی تعداد یہاں پر مکمل سیراب ہوکر کھانا کھاتی ہے اور اس دسترخوان کو یونیورسٹی کی فیکلٹی اور طلبہ کی مدد سے چلایا جاتا ہے۔
دسترخوان میں دیگر مذاہب کے طلبہ مثال کے طور پر مسیح اور ہندو طلبہ بھی اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ مل کر کھانے بنانے اور تقسیم کرنے کے عمل میں پیش پیش ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ طلباء اپنی مدد آپ کے تحت موٹر سائکیلوں پر ان سیکورٹی گارڈز کو بھی افطاری اور مکمل کھانا تقسیم کرکے آتے ہیں جو اپنی ڈیوٹیز پر موجود ہوتے ہیں مگر ڈیوٹی کی وجہ سے دسترخوان پر تشریف نہیں لاسکتے۔
قائدینز عید سے ایک ہفتہ پہلے دسترخوان پر آنے والے ضرورت مند سیکورٹی گارڈز اور دیگر ضرورت مند ملازمین کو عید کے لیے نئے جوڑے بھی تقسیم کیے جاتے ہیں یہ خوبصورت عمل پچھلے دو سالوں سے جاری ہے۔
"دی پشاور پوسٹ ” سے بات کرتے ہوئے دسترخوان کے بانی اور منتظم شبیر حسین لدھڑ جوکہ اس وقت ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس افئیرز قائداعظم یونیورسٹی میں بطور میڈیا ایڈوائزر تعینات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج سے دو سال پہلے میرے سمیت کچھ قائدینز کی طرف سے یہاں رمضان المبارک کے مہینے میں غریب اور بے سہارا لوگوں کے لیے کے افطاری کا بندوبست کیا گیا جو اب پھل پھول کر ایک بہترین عمل بن چکا ہے
اُن کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی عمل چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا اس میں خلوص نیت ہو تو وہ کبھی نہیں رکتا، میرے دل میں محبت تھی کہ اس بڑے ادارے میں انسانیت کی خدمت کا ایسا مثالی کام کروں جس سے تمام انسانیت کو فائدہ ہو۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں تمام طلباء کونسلز، فیکلٹی ،سابقہ سنئیر قائدین، طلبہ و طالبات اور اپنی ٹیم کا شکر گزار ہوں حو ہر اچھے کام میں میرے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر عامر وسیم جو قائداعظم یونیورسٹی میں بطور ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افئیرز ہیں اُنہوں نے "قائدین رمضان دسترخوان” کے بارے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کاموں سے جہاں انسان اپنی دنیا اور آخرت سنوارتا ہے وہیں پر ادارے کا نام بھی فخر سے لیا جاتا ہے اور ہم اپنے طلبہ کی نیک کاوش میں پوری طرح سے شریک ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر اشتیاق (ڈائریکٹر ایکڈمکس)اور ڈاکٹر سہیل یوسف (جنرل سیکرٹری ایکڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن قائداعظم یونیورسٹی) سمیت محمد وقاص سلیم، ڈاکٹر راجہ قیصر علی، ڈاکٹر رانی فریال سمیت فکیلٹی کے بہت سارے دیگر ممبران کا لب لباب یہی تھا کہ طلبہ کی طرف سے انسانیت کی خدامت کا یہ بڑا عمل ہے اور ایسے اچھے کاموں کو ضرور سپورٹ کرتے رہنا چاہیے۔۔
جامعہ قائداعظم کے شعبہ بین الاقوامی کے لیکچرار سلمان بيٹنی نے "قائدین رمضان دسترخوان” کے متعلق کہا کہ ایسی سرگرمیاں نوجوان نسل کے دل میں احترام انسانیت اور دیگر جامعات کے لیے سبق دینے کے واسطے بہت اہم ہیں دیگر جامعات کے طلبہ و طالبات کو بھی ایسی سرگرمیوں سے سیکھ کر ایسے دسترخوان ضرور لگانے چاہیں۔
بیٹنی نے کہا کہ پاکستان کی دیگر جامعات میں ہمیں ایسی خوبصورتی بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے جہاں تمام مزاہب کے ماننے والے طلبہ مل کر انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہوں۔۔انہوں نے کہا کہ اس کام میں یہاں کی طلباء کونسلز بھی شریک رہتے ہیں اور فکیلٹی کی ایک بڑی تعداد شام کو ہر روز اپنا روزہ چٹائی پر بیٹھ کے اپنے ملازمین اور گارڈز کے ہمراہ افطاری کرتے ہیں یہ ایک اجر عظیم ہے جس میں محنت اخوت بھائی چارے اور احساس ہے۔