سیدرسول بیٹنی
ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ دینے اور صنفی تشدد کے حوالے سے صحافیوں کی تربیت سازی کیلئے غیر سرکاری تنظیم’ بلووینز‘ کی طرف سے ایک روزہ ٹریننگ کا انعقاد کیا گیا۔جس میں ضلع اور تحصیل کے سطح پر رپورٹنگ کرنے والے 25 صحافیوں نے تربیت حاصل کی ۔
ٹریننگ کا مقصد انسانی حقوق کے پامال ہونے ،صنفی امتیاز ، تشدداورجرائم والے سٹوریز کی کوریج کے متعلق صحافیوں میں حساسیت اُجاگرکرنا تھا۔ٹریننگ میں مختلف سیشنز کے اندر میڈیا کا کردار،صحافتی اقدار اور اصولوں پر بحث کی گئی تاکہ ضلع اور تحصیل کے سطح پر صحافت سے وابستہ افراد کو پیشہ وارنہ صحافتی مہارتیں کے بارے تربیت دی گئی جس کے بدولت ضلعی نمائندگان اپنے قلم اور آواز کے ذریعے معاشرے میں مثبت تبدیلی کیلئے راہ ہموار کریں گے ۔
ٹرینر اسد ضیا ء نے بتایا کہ 2002ء سے لے کراب تک خیبر پختونخوا میں 35 کے قریب صحافی مختلف واقعات میں مارے جاچکے ہیں۔جس میں اکثر صحافی پیشہ وارنہ مہارتیں کے نہ ہونے کی وجہ سے ٹارگٹ ہوچکے ہیں۔
ٹریننگ میں شریک ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹس نوشہرہ کے صدر ندیم مشوانی نے دی پشاور پوسٹ کو بتایاکہ یہ تربیت ہمارے جیسے ضلع کے نمائندگان کیلئے بہت ضروری ہے کیونکہ ہم نے اس میں اقلیتی برادری،عورتوں ،خواجہ سراؤں اور صنفی امتیاز کی بنیاد پر تشدد کے واقعات کی رپورٹنگ کے بارے میں تربیت اور حساسیت حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ ہم تو جلدی میں ہوتے ہیں اور خبر کو رپورٹ کرلیتے ہیں ہمیں یہ پتہ نہیں ہوتا کہ رپورٹ ہونے والی سٹوری کا معاشرے کے اوپر کیا اثر پڑے گا۔لہذا اس ٹریننگ سے میں نے بہت کچھ سیکھا اور آئندہ کیلئے یہی سکلز اپنی سٹوریز میں استعمال کروں گا۔
سکھ برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی منمیت کور نے بتایا کہ ٹریننگ میں جرنلزم کے مختلف بیٹس پ کرائم ،وومن اور صنفی تشددپر بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ فرض کریں میں وومن بیٹ کو کورکرتا ہوں تومجھے کونسے کونسے صحافتی الفاظ اور اصلاحات استعمال کرنے ہونگے کہ واقعہ بھی رپورٹ ہوجا ئے اور کسی متاثرہ خاتون ، مرد یا خواجہ سرا کی دل آزاری بھی نہ ہو جو کہ اگر اپنا نام اور پتہ نہیں بتانا چاہتے تواُن کی عزت نفس کاخیال بھی ضروری ہے۔
ٹرینر اور بلووینز کے مانیٹرنگ اینڈ ایولویشن آفیسر سیدہ ماہ نورشاہ نے بتا یا کہ ہماری کوشش ہے کہ ضلعی نمائندگان میں عورتوں ،بچوں اور خواجہ سراؤ ں کے اوپر تشدد کے واقعات کے بارے صحافیوں میں شعور اُجاگر کریں تا کہ وہ بہتر طریقے سے ایسے واقعات کی رپورٹنگ کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ضلع اور تحصیل کے سطح پر مقامی صحافیوں کے پاس پیشہ وارنہ مہارتیں کم ہوتی ہے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ان کو تربیت دیں تاکہ وہ مقامی سطح پر ذمہ دارانہ صحافت کرسکیں۔