آمنہ خان
پشاور : محکمہ اوقاف ، حج، مذہبی و اقلیتی امور خیبر پختونخواہ حکومت کا پہلی مرتبہ تین روزہ بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرس کا مقصد پاکستانی نوجوانوں میں بین المسالک و بین المذاہب مکالمہ، مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو پروان چڑھانا تھا۔کانفرنس میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد تمام مذاہب کے ماننے والے 300 سو نوجوانوں نے شرکت کی جس میں سکردو، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر، تھر پارکر، کراچی، لاہور، اسلام آباد سے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سکھ، ہندو، مسیحی، بہائی اور اسمائیلی نوجوان نمائندے شامل تھے۔
کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ضیا اللہ بنگش نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والے مسیحی، سکھ، ھندو، بہائی مسلم سب پاکستانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نصاب لا رہے ہیں جس میں کسی قسم کا مذہبی تعصب یا انتشار پھیلانے کی بجا ئے طلباٰء میں علم کی روشنی پھیلائی جائے گی۔
اس موقع پر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والےرکن صوبائی اسمبلی روی کمار نے کہا کہ صوبے میں 320 اقلیتی برادری کے طلبا کو پہلی سے پی ایچ ڈی تک تعلیمی وظائف دینے اور نرسری سے میٹرک تک تعلیم کے لیے 3000 طلباء کو سکالرشپس دینے کا سلسلہ جلد شروع کیا جائے گا۔ شمشان گھاٹ کے لیے بعض جگہوں ہر اراضی خریدی جائے توسیکشن فور لگ جاتا ھے جسکی وجہ سے دیر ہو گئی ھے تاہم آخر کار جگہ کا تعین کر لیا گیا ہے انہوں نے کہ کہ وزیر اعظم کی ھاوسنگ سکیم میں بھی اقلیتی برادری کے لیے کوٹا رکھا گیا ھے جس کے تحت ان کو گھر ملیں گے جبکہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھی توجہ دے رہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری اوقاف حسن محمود نے کہا کہ کسی بھی مذہب نسل قوم یا فرقے کے ماننے والوں میں ایک چیز مشترک ہے جو تمام قسم کے اختلافات کو ختم کرنے کے لئے کافی ہے اور وہ ہے انسانیت، ہم سب انسان ہیں اور انسانیت کا مذہب ہی ہمیں ایک مالا میں پروئے رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانیت کی پرچار کرنی چاہئے محبت کا درس دینا چاہئے کیونکہ اسی میں تمام اقوام کی بقا اور امن کا راز مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایک ہی نصاب لا رہے ہیں جس میں ہر طرح کے سماجی مذہبی اور معاشرتی متضاد جملوں اور نعروں کو نکال کر اسے صرف حصول علم اور تربیت کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
کانفرنس سے مس جنفر ڈائریکٹر کرسچن سٹڈی سنٹراسلام آباد نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پشاور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا صرف آپس میں انتشار پھیلانے کیلئے لیکن ہم لوگوں کو آپس میں رواداری رکھنی ہے اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہے۔انہوں نے خطاب کے دوران سماجی باہمی ، ہم آہنگی ، بین المذاہب اور مذہب اور عقائد کی بات کی۔
جنفر نے حاضرین کو بتایا کہ دنیا کو اس وقت امن ، محبت کی ضرورت ہے جو کہ ہم مذاہب کے مابین ہم آہنگی پیدا کرکے حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کانفرنس کے بارے میں خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کانفرنس ہمیں وہ مواقع فراہم کرتے ہیں جس میں ہم یہ تجزیہ کرتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
جنفر نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی ترقی ، بحالی اور آگے بڑھنے کیلئے ہمیں سچائی ، انصاف اور برداشت کو بڑہانا ہوگا انہوں نے کہا کہ سچائی کا سفر بہت خطر ناک ہوتا ہے لیکن ہمیں یہ سفر اختیار کرنا چاہئے۔
جنفر نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی ترقی ، بحالی اور آگے بڑھنے کیلئے ہمیں سچائی ، انصاف اور برداشت کو بڑہانا ہوگا انہوں نے کہا کہ سچائی کا سفر بہت خطر ناک ہوتا ہے لیکن ہمیں یہ سفر اختیار کرنا چاہئے۔