ارشد اقبال ناصح ،سینئر صحافی و تجزیہ کار
ملک بھر میں 9 مئی کے واقعات کی صرف مذمت کافی نہیں۔ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دے اور وہ مذمت کرے اور بات ختم،اس دن پی ٹی آئی کے کارکنوں نے نے جو کچھ کیا ،کیا کسی محب وطن پاکستانی سے اس کی توقع کی جا سکتی ہے؟ایسا تو ملک دشمن ہی کر سکتا ہے۔یہ خان صاحب کی تربیت ہی تھی کہ جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کارکنوں نے 9 مئی کو وہ سب کچھ کیا جس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
بعض نام نہادپی ٹی آئی کارکن اب بھی کنفیوژن میں مبتلا ہیں کہ 9 مئی کے واقعات میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں۔ تو پھر اس دن توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو کرنے والوں کے ہاتھوں میں جھنڈے کس پارٹی کے تھے؟اگر وہ پی ٹی آئی کے کارکن نہیں تھے تو پھر ان کے ہاتھوں میں پی ٹی آئی کے جھنڈے کس نے تھمائے اور کیونکر کسی اور نے پی ٹی آئی کے جھنڈوں کا استعمال کیا؟ یہ بھی کہ اس دن پی ٹی آئی خواتین رہنماوں نے وٹس ایپ پر ایک دوسرے کو ہدایات کیوں دیں؟اور یہ بھی کہ جو کارکن گرفتار ہوئے ہیں وہ اب اپنے کئے پر شرمندہ ہو کر معافیاں کیوں مانگ رہے ہیں؟
ستم ظریفی دیکھئے کہ جب سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہے تھے،توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو کر رہے تھے اس وقت وہ ہوش و حواس کیوں کھو بیٹھے تھے؟کیا ان کو علم نہیں تھا کہ اگرعمران خان گرفتار ہوئے ہیں تو ان کو فوراَ سے بھی قبل ضمانت مل جائے گی۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کی خوش فہمی اب بھی برقرار ہے کہ پورا پاکستان عمران خان کے ساتھ ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں 9 مئی کو 10 مقامات پر 8 ہزار 690 مشتعل مظاہرین نے احتجاج کیا، 10 مئی کو 9 مقامات پر 3 ہزار 400اور 11 مئی کو 6 مقامات پر 2 ہزار 910 مظاہرین نے احتجاج کیا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے پُرتشدد احتجاج میں ملوث 2ہزار 528 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، 575 ویڈیوز اور 2 ہزار 723 تصاویر کے ذریعے ملزمان کی شناخت کی گئی ہے جب کہ نادرا کے ذریعے 295 ملزمان کی شناخت کی گئی ہے۔ریڈیو پاکستان کا مین گیٹ اور کرنل شیرخان کا مجسمہ توڑنے والے ملزم کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب عمران خان کہہ رہے ہیں کہ 9 مئی کو توڑپھوڑ کرنے والوں کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر ایسا ہے تو جس دن سپریم کورٹ نے عمران خان کو رہا کرنے کا حکم دیا اسی دن عمران خان نے سپریم کورٹ سے باہر یہ کیوں بتایا کہ اگر دوبارہ گرفتار کیا تو اس سے بھی سخت احتجاج کیا جائے گا ۔عمران خان کیوں بھول گئے تھے کہ ان کے ہی تربیت یافتہ شرپسندوں نے اپنے ہی ملک کے املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
9مئی سے قبل جہاں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنوں کے دعوں کے مطابق پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت بن گئی وہاں اب مذکورہ واقعات کے بعد پی ٹی آئی اپنے قیام سے لیکر اب تک کے سب سے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ اب اس کا سہرا بھی عمران خان ہی کے سر ہے۔بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اب تک تو عمران خان اور ان کےساتھیوں نے برا وقت دیکھا ہی نہیں۔کیا کبھی پی ٹی آئی رہنما اور کارکن سوچ سکتے تھی کہ ان کی پارٹی پر اتنا برا وقت بھی آ سکتا ہے؟ اب تو پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں بھی سامنے آنے لگی ہیں لیکن اس کا حتمی فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔
بڑے بڑے رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں اور مزید کے چھوڑنے کی خبریں بھی آ رہی ہیں۔یہ خبریں بھی سامنے آرہی ہیں کہ پی ٹی آئی کے بعض سینئر رہنماوں نے الگ پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔9مئی پی ٹی آئی کیلئے ایک ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا ہے جس نے چند روز میں ایک نام نہاد مقبول جماعت کو عرش سے فرش پر لا کھڑا کیا ہے، جیو فینسنگ اور کال ریکارڈز کے ذریعے ملنے والے شواہد اور گرفتار ملزمان کے اعترافی بیانات بتا رہے ہیں کہ عسکری اور حکومتی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو ہدایات پارٹی قائدین سے ہی ملتی رہیں۔
تفتیشی اداروں کو ملنے والے ثبوت ثابت کرتے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک منظم کارروائی کا نتیجہ تھے جس میں سیاسی جماعت کے رہنما کارکنوں کو حملے کی ترغیب دے رہے تھے، ایسے میں 9 مئی کے واقعات سے پارٹی کو بری الذمہ قرار دینا کسی کیلئے آسان کام نہیں۔گو عمران خان نے بھی دبے لفظوں میں ان واقعات کی مذمت کی مگر انہوں نے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہیں کیا۔وہ جماعت جو 8مئی سے قبل سیاسی میدان میں فرنٹ فٹ پر کھیل رہی تھی اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے، عدالت سے ملنے والے ریلیف بھی تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو فائدہ نہیں پہنچا پا رہے۔